* اب اور اثر ہوگا کیا جادو بیانی کا *
غزل
اب اور اثر ہوگا کیا جادو بیانی کا
سوکھی ہوئی ندیوں کو دعویٰ ہے روانی کا
یکساں نہیں رہتے ہیں حالات کسی کے بھی
ایسے میں بھروسہ کیا دو دن کی جوانی کا
ہر چند کہ واقف ہے انجامِ محبت سے
دل پھر بھی دیوانہ ہے اک دشمنِ جانی کا
جو قدر کرے اِس کی وہ شاد رہے ورنہ
یہ وقت بھکارن کا ہوتا ہے نہ رانی کا
غفلت میں چمن اپنا برباد کیا تم نے
کیا حال ہوا دیکھو پرکھوں کی نشانی کا
جب چاہے گزرتا ہے پتھر کی چٹانوں سے
’’روکا ہے قدم کس نے بہتے ہوئے پانی کا‘‘
تحریر میں دم ہو تو کچھ داد ملے ورنہ
کیا وصف کرے دنیا بے لطف کہانی کا
ایوب عادل
Masjid Mahalla, Post. Angus
Hooghly- 712221
Mob: 9331644486
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|