* محبت تم نے کب کی ہے؟ *
محبت تم نے کب کی ہے؟
محبت تم نے کب کی ہے؟
محبت میں نے کی ہے
جانِ جاں تم سے
تمہاری آرزو سے
جس کے ریشم سے تمہاری
سُرمئی خوشبو نے
گرہیں باندھ رکھی ہیں
یہ گرہیں ہاتھ کی پوروں میں آ کر
پِھسلتی ہیں مگر کُھلتی نہیں جاناں
طلسمِ خامشی ٹوٹے تو یہ
یہ گرہیں بھی کُھل جائیں
جو آنکھیں ہجر کی مٹی میں مٹی
ہو رہی ہیں
وہ بھی دُھل جائیں
ایوب خاور
|