* نامہ بَر کی جگہ ہم دِل کو روانہ کری *
نامہ بَر کی جگہ ہم دِل کو روانہ کریں گے
بات نِکلی ہے تو اب اِس کو فسانہ کریں گے
دِل ہتھیلی پر لئے بیٹھے ہیں سارے عُشّاق
کس کو معلوم وہ کس دِل کو نشانہ کریں گے
کیسی تہذیب سے پلکوں میں جَڑے ہیں آنسو
آپ آئیں گے تو کچھ اپنا ٹھکانہ کریں گے
اُس نے ہر بار نہ ملِنے کا بہانہ کیا ہے
ہم بھی اِس بار نہ ملِنے کا بہانہ کریں گے
اور چمکے گا لباسِ غمِ جاناں خاور
وقت کے ساتھ اِسے جتنا پُرانا کریں گے
ایوب خاور
|