یاد آ رہا ہے بدر کا میدان باربار
عزیز بلگامی
0091-9900222551
رمضاں میں ذکرِ بدر کو لے کر ہوں بے قرار
ـ’’یاد آرہا ہے بدر کا میدان باربار ‘‘
اِسلام و کفرکا یہ تصادم تھا اوّلیں
تھی جنگ ایسی جس پہ تھا خود امن جاں نثار
چھوٹی سی فوج کفر کے لشکر پہ چھا گئی
افواجِ کفرو شرک کا دامن تھا تار تار
کمزور فتح پاگیے، ہارے قوی ترین
سَو اک طرف تھے، مدّ مقابل تھے اک ہزار
ایماں ڈٹا تھا ، کفر کی قُو ّت کے سامنے
تھا شرک ساز و ساماں کے ہمراہ ، بے قرار
بیٹا تھا اک طرف، تو پدردوسری طرف
جاری فلک کی آنکھ سے تھی آنسوئوں کی دھار
حضرت عمرؓ نے اپنے ہی ماموں کی جان لی
اُن کو تو رب کے دیں نے دیا تھا یہ اِختیار
مسلم ہوئے تو ابنِ ابوبکر ؓنے کہا
زد میں تھے ،پھر بھی آپ پہ خالی کیاتھا وار
کہنے لگے یہ سن کہ ابو بکر ؓ دفعتاً
ایمان مجھ سے کہنے لگا تھا یہ بار بار
ہاتھ آتے میرے تم تو نہ پاتے کبھی اماں
ہوتے جو میری زد میں توخالی نہ جاتی مار
عتبہ ،تھا اک طرف تو حذیفہؓ تھے سامنے
بیٹے کی فوج کا وہ ہوا اوّلیں شکار
ایک سمت نظم و ضبط تھا، تھی طاعتِ رسولؐ
اور کفر کی صفوں میں مسلسل تھا اِنتشار
تقویٰ نے اور طاعت و حبِّ رسول ؐنے
کر ہی دیا تھادامنِ باطل کو تارتار
اہلِ ہوس کے دور کی جنگوں کے درمیاں
ہو ذکرِ بدر،ماہِ مقدّس میں بار بار
اے کاش،ملتی بدْر کی ساعت عزیزؔ کو
تیغِ خودی کی اور بڑھاتا وہ تیز دھار
٭٭٭