ہاتھ سینے پہ جو رکھ دو تو قرار آ جائے
دل کے اجڑے ہوئے گلشن میں بہا آ جائے
وہ تو کہتا تھا کہ آنکھوں میں چھپا لوں تجھ کو
ڈر یہی ہے کہ مقدر کو نکھار آ جائے
دل کے زخموں پہ میرے پیار کا مرہم رکھ دو
بے قراری میں مجھے کچھ تو قرار آ جائے
یوں خدا کے لئے چھینو نہ میرے ہوش و حواس
ایسی نظروں سے نہ دیکھو کہ خمار آ جائے
*******