غزل
پیار ، اخلاص ، محبت سے بھی ڈر لگتا ہے
اُن کی حد درجہ عنایت سے بھی ڈر لگتا ہے
آنکھوں آنکھوں میں پلاتے ہیں پئے جاتے ہیں
ساغرِ بادۂ الفت سے بھی ڈر لگتا ہے
اپنے سجدوں میں وہ اخلاص کہاں سے لائوں
ایسی بے لطف عبادت سے بھی ڈر لگتا ہے
میں خطا کار گریبان میں جھانکوں کیسے
مجھ کو پھٹکار سے ، لعنت سے بھی ڈر لگتا ہے
گرچہ ابلیس ہے انسان کا دشمن لیکن
اپنی نفسانی شرارت سے بھی ڈر لگتا ہے
اپنا ہی سود و زیاں مدِ نظر ہو جن کے
ایسی خود غرض سیاست سے بھی ڈر لگتا ہے
زندگی قادرِ مطلق کی امانت ہے عزیز
اِس میں ہلکی سی خیانت سے بھی ڈر لگتا ہے
عزیزمحبوب
H.No. 20-5-182
Quazipura
Hyderabad-500065
Ph: 040-24576020
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++