donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Azm Behzad
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* کتنے موسم سرگرداں تھے مجھ سے ہاتھ  *

کتنے موسم سرگرداں تھے مجھ سے ہاتھ ملانے میں
میں نے شاید دیر لگادی خود سے باہر انے میں

ایک نگاہ کا سناٹا ہے اک آواز کا بنجر پن
میں کتنا تنہا بیٹھا تھا قربت کے ویرانے میں

بستر سے کروٹ کا رشتہ ٹوٹ گیا اک یاد کے ساتھ
خواب سرہانے سے اُٹھ بیٹھا تکیے کو سرکانے میں

آج اُس پُھول کی خوشبو مجھ میں پیہم شور مچاتی ہے
جس نے بے حد عجلت برتی کھلنے اور مرجھانے میں

بات بنانے والی راتیں رنگ نکھارنے والے دن
کن رستوں پر چھوڑ آیا میں عُمر کا ساتھ نبھانے میں

ایک ملال کی گرد سمیٹے میں نے خود کو پار کیا
کیسے کیسے وصل گُزارے ہجر کا زخم چھپانے میں

جتنے دکھ تھے جتنی امیدیں سب سے برابر کام لیا
میں نے اپنے آئندہ کی اک تصویر بنانے میں

ایک وضاحت کے لمحے میں مجھ پر یہ احوال کھلا
کتنی مشکل پیش آتی ہے اپنا حال بتانے میں

پہلے دل کو آس دلا کر بے پروا ہو جاتا تھا
اب تو عزم بکھر جاتا ہوں میں خود کو بہلانے میں


عزم بہزاد

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 432