غزل
آئینہ جب سے میرے مقابل نہیں رہا
کوئی بھی میرے درد میں شامل نہیں رہا
لبریز تھا تو سب کی نگاہیں اُسی پہ تھیں
خالی گلاس رونقِ محفل نہیں رہا
تعلیم یافتہ ہوئیں جس دن سے بیٹیاں
بستی میں ایک شخص بھی جاہل نہیں رہا
اُس بے وفا کو دوست کہوں کس زبان سے
وہ اب تو دشمنی کے بھی قابل نہیں رہا
دولت کے بل پہ اُس نے عدالت خرید لی
وہ میرا قتل کرکے بھی قاتل نہیں رہا
اتنے بڑے جہان میں اک ماں کو چھوڑ کر
کوئی بھی اعتبار کے قابل نہیں رہا
عظمیٰ وہ جب سے ہوگئے میری نظر سے دور
بستی میں کوئی دید کے قابل نہیں رہا
عظمیٰ اختر
President Urdu Acadmy, 36 Garh
Bismil Chowk
Karbala Road
Balaspur, 36 Garh
Mob: 9039343201
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++