خزاں کے رنگ میں ابھی بہار باقی ہے
چراغِ سحر ہے پر انتظار باقی ہے
ہمیں سلام کرو اے حوادثِ دوراں
تمہارے ساتھ ہیں پھر بھی قرار باقی ہے
گزر چکا ہے امیدوں کا قافلہ کب کا
راہِ یقیں پہ اب بھی غبار باقی ہے
ہمیں*پکار لو جب چاہو ہم ملیں گے وہیں
ملے ہیں خاک میں لیکن وقار باقی ہے
******