donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Azra Naqvi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ابھی تو پچھلی عنایت کا زخم تازہ ہے *

 غزل

 عذرا نقوی

ابھی تو پچھلی عنایت کا زخم تازہ ہے
 سنا ہے اک نئی سازش کا پھر ارادہ ہے
 کدورتوں کے سبق، جھوٹ کے جدید نصاب
 نہ جانے کون سی  تاریخ کا  اعادہ ہے
 وہ گھڑ رہے ہیں نئے زہر میں بجھے الفاظ
 یہ نفرتوں کہ لغت سے ہی استفادہ ہے
 یہ کہہ کے لوگوں نے قبلے بدل لئے اپنے
 یہی تو مصلحت ِ وقت  کا  تقاضہ ہے
 عجیب لہجے میں حق مانگنے لگے ہیں لوگ
کہ  احتجاج ہے کم ، بے بسی  زیادہ ہے
 نہ ہو تباہ، یہ صد رنگ مشترک تہذیب
مرے وطن ، مری تاریخ کا اثاثہ ہے
 کہاں سے لاؤں ،سہانی، مدُھر ، لطیف غزل
 مرے مزاج میں  اب برہمی  زیادہ ہے

 

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 369