غزل
خدا میرے رلایا اور رنجیدہ نہیں رکھا
مجھے رونے میں بھی تو تونے سنجیدہ نہیں رکھا
مرے آئینے توڑے خاک کرڈالے عناصر سب
مجھے دو چار دن بھی اپنا گرویدہ نہیں رکھا
ہنسی ہونٹوں پہ روتے میں سجانا لازمی رکھا
مجھے ہر پل رلایا اور نم دیدہ نہیں رکھا
فہم نے لاکھ چاہا پر تری خاطر رہی احمق
کہ اپنے دل کو میں نے دشتِ فہمیدہ نہیں رکھا
بہت نفرت کے منفی سوچ کے مجھ پر چلے خنجر
مگر میں نے خود اپنا آپ پیچیدہ نہیں رکھا
عذرا پروین
P.O.Box No.11
Head Post Office
Chowk
Lucknow-226003(U.P)
Mob: 9450646400
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++