* کیسا رشتہ کسی سے ٹوٹا ہے *
غزل
کیسا رشتہ کسی سے ٹوٹا ہے
سارا سنسار لگتا جھوٹا ہے
آسماں پھر کسی سے چھوٹا ہے
لوگ کہتے ہیں تارا ٹوٹا ہے
کام آیا ہے پائوں ہونٹوں کے
ایڑیوں سے یہ چشمہ پھوٹا ہے
ایسا کیا دو دلوں کے بیچ ہوا
آئینہ آئینہ سے ٹوٹا ہے
جام خالی لگا لیا منہ سے
میں نے یہ جانا تیرا جھوٹا ہے
بدر کے شعروں میں ہے عکس چمن
خار ہے گل ہے اور بوٹا ہے
………………………
|