* لگتا نہیں ہے دل میرا اجڑے دیار میں *
غزل
٭………بہادر شاہ ظفر
لگتا نہیں ہے دل میرا اجڑے دیار میں
کس کی بنی ہے عالمِ نا پائیدار میں
بلبل کو پاسباں سے نہ صیاد سے گلہ
قسمت میں قید تھی لکھی فصلِ بہار میں
کہہ دو یہ حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں
اتنی جگہ کہاں ہے دلِ داغدار میں
عمرِ دراز مانگ کے لائے تھے چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
دن زندگی کے ختم ہوئے شام ہو گئی
پھیلا کے پائوں سوئیں گے کُنجِ مزار میں
کتنا ہے بد نصیب ظفرؔ دفن کے لئے
دو گز زمیں بھی نہ ملی کوئے یار میں
|