* کہیں میں غنچہ ہوں واشد سے اپنے خود *
غزل
٭………بہادر شاہ ظفر
کہیں میں غنچہ ہوں واشد سے اپنے خود پریشاں ہوں
کہیں گوہر ہوں اپنی موج میں مَیں آپ غلطاں ہوں
کہیں میں ساغرِ گل ہوں ، کہیں میں شیشہ مُل ہوں
کہیں میں شورِقُلقُل ہوں کہیں شورِ مستاں ہوں
کہیں میں جوشِ وحشت ہوں، کہیں میں محوِ حیرت ہوں
کہیں میں آبِ رحمت ہوں، کہیں میں داغِ عصیاں ہوں
کہیں میں برقِ خرمن ہوں، کہیں میں ابرِ گلشن ہوں
کہیں میں اشکِ دامن ہوں، کہیں میں چشمِ گریاں ہوں
کہیں میں عقل آرا ہوں، کہیں مجنوں ہو ں رسوا ہوں
کہیں میں پیر دانا ہوں، کہیں میں طفلِ ناداں ہوں
کہیں میں دستِ قاتل ہوں، کہیں میں حلقِ بسمل ہوں
***** |