* اے جذبہ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقاب *
اے جذبہ دل
٭………………بہزاد لکھنوی
اے جذبہ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آجائے
منزل کے لئے دو گام چلوں اور سامنے منزل آجائے
اے دل کی خلش چل یوں ہی سہی چلتا تو ہوں ان کی محفل میں
اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آجائے
اے رہبر کامل چل دیکھو، تیار تو ہوں پر یار رہے
اس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آجائے
ہاں یاد مجھے تم کر لینا آواز مجھے تم دے لینا
اس راہ محبت میں کوئی درپیش جو مشکل آجائے
اب کیوں ڈھونڈوں وہ چشم کرم ہونے دے ستم بالائے ستم
میں چاہتا ہوں اے جذبہ غم مشکل پہ مشکل آجائے
***** |