donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Bekal Utsahi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* دہشت واد کسے کہتے ہیں *
(٭	بیکل اتساہی( بلرام پور
ہم سے دنیا پوچھ رہی ہے 
دہشت واد کسے کہتے ہیں
لوگ تو یہ بھی بوجھ رہے ہیں 
آدھی صدی ہوئی ظالم سے ہمیں اکیلے 
جوجھ رہے ہیں
 کیا بتلائیں
پھر بھی سنئے
فرعونی، نمرودی چالیں
 پہلے دہشت گرد کو پالیں
پھر ہر دیش میں ڈیرا ڈالیں
ہتھیاروں کے پائوں جمالیں
جتنا چاہیں بھائو بڑھا لیں
اپنا ہر اک عیب چھپالیں
ایک ہی دہشت گرد کے کھوجی
ہر اک دیش کو دھول بنا لیں
بے گناہ لوگوں کو ماریں
دشت و جبل پر حالِ پساریں
نگر نگر بمباری کرتے
خوف جہاں پر طاری کرتے
دہشت واد اسے کہتے ہیں!
سرورِ طیبہ کے رستے سے ہٹ کر رستہ اور بنالیں
بو جہلی اور بو لہبی چیلے
امن چھوڑ کر جنگ اپنالیں
پھول سے نازک ہاتھوں اکثر

زہربھرا ہتھیار اٹھالیں
فتینوں کا ساتھ نبھالیں
نو عمروں کی جانیں گنوالیں
معصوموں پر گولی چلالیں
مانو بم سے خود مر جائیں
ڈالر کی گڈی پر چڑھ کر
راہِ محمدؐسے گر جائیں
 دہشت واد اسے کہتے ہیں!
کھیت مکان دکان پہ جبراً قبضہ کرنا
 خسرہ اور کھتونی رنگنا
مجبوروں کو اپنے پالتو غنڈوں سے رہ رہ پٹوانا
قتل بھی کرنا گائوں جلانا
نردھن دُرجن کی بیٹی کی لاج لوٹنا
 سر عام بھولی عورت کو ننگا کرنا
اخباروں میں دیش بھگت خود کو چھپوانا
جاکے عدالت چھوٹ بھی جانا
دہشت واد اسے کہتے ہیں!
منڈل کا بنڈل کھلوانا
خود سوزی، خود کشی کرانا
 ہر اک پہ الزام لگانا
خود کو گوتم بدھ بتانا
 دوست کے پیٹھ پہ چھری چلانا
خفیہ فائل کو بچوانا
 جنتا نیائے کا گانا گانا
سچوں پر پہرے بٹھلانا

جھوٹوں کا آدر کروانا
دہشت واد اسے کہتے ہیں!
دھر م پر جنتا کو اکسانا
آئیں بائیں اتہاس بنانا
سمبندھان کو بھی دھمکانا
کٹی وچارو ں کو اپنانا
مانوتا کا بھوگ لگانا
پھر بڑھ کر گدی اپنانا
منصف جس پر روک لگائے
اس میں پھر جبراً گھس جانا
دہشت واد اسے کہتے ہیں!
کہاں کہاں دہشت گردی کو ہم روک سکیں گے
کس کس کو ہم ضد کی راہ پہ ٹوک سکیں گے
شاہد ہے نفرت کا زمانہ
امن نہیں جنگ ٹھکانا
دنیا ساری سوچ رہی ہے
اک دوجے کو نیچا کرکے
اپنا سکّہ جاری کردیں
لیکن اپنی سوچ الگ ہے
پہلے تو ہم خود کو پکڑیں
اندر کے راون کو جکڑیں
ہمیں نہ خود ہشت وادی ہوں
ہمیں نہ وجہ بربادی ہوں
 خود کو سنبھالیں
پھر

یہ اچھالیں
 دہشت واد کسے کہتے ہیں!
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 445