donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Bismil Azimabadi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* اب ملاقات کہاں شیشے سے پیمانے سے *
اب ملاقات کہاں شیشے سے پیمانے سے
فاتحہ پڑھ کے چلے آتے ہیں میخانے سے
کیا کریں جام و سبو ہاتھ پکڑ لیتے ہیں
جی تو کہتا ہے کہ اُٹھ جائیے میخانے سے
پھونک کر ہم نے ہر اک گام پہ رکھا ہے قدم
آسماں پھر بھی نہ باز آیا ستم ڈھانے سے
ہم کو جب آپ بلاتے ہیں چلے آتے ہیں
آپ بھی تو کبھی آجائیے بلوانے سے
ارے او وعدہ فراموش پہاڑ ایسی رات
کیا کہیں کیسے کٹی تیرے نہیں آنے سے
یاد رکھ! وقت کے انداز نہیں بدلیں گے
ارے اللہ کے بندے ترے گھبرانے سے
سر چڑھائیں کبھی آنکھوں سے لگائیں ساقی
تیرے ہاتھوں کی چھلک جائے جو پیمانے سے
خالی رکھی ہوئی بوتل  یہ پتا دیتی ہے
کہ ابھی اُٹھ کے گیا ہے کوئی میخانے سے
آئے گی حشر کی ناصح کی سمجھ میں کیا خاک
جب سمجھ دار سمجھتے نہیں سمجھانے سے
برق کے ڈر سے کلیجے سے لگائے ہوئے ہے
چار تِنکے جو اُٹھا لائی ہے ویرانے سے
دل ذرا بھی نہ پسیجا بُتِ کافر تیرا
کعبہ اللہ کا گھر بن گیا بُت خانے سے
شمع بیچاری جو اک مونس تنہائی تھی
بجھ گئی وہ بھی سرِ شام ہوا آنے سے
غیر کا ہے کو سنیں گے ترا دکھڑا بسملؔ
ان کو فرصت کہا ں ہے اپنی غزل گانے سے
			۹؍ جولائی ۱۹۵۵ئ؁
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 405