donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Bismil Azimabadi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* خزاں کے جانے سے ہو یا بَہار آنے سے *
غزل
بسمل عظیم آبادی

خزاں کے جانے سے ہو یا بَہار آنے سے
چمن میں پھول کھلیں گے کسی بہانے سے
وہ دیکھتا  رہے مُڑ مُڑ کے سوئے در کب تک
جو کروٹیں بھی بدلتا نہیں ٹھکانے سے
اُگل نہ سنگِ ملامت خدا سے ڈر ناصح
ملے گا کیا تجھے شیشوں کے ٹوٹ جانے سے
زمانہ آپ کا ہے اور آپ اس کے ہیں 
لڑائی مول لیں ہم مُت کیوں زمانے سے
خدا کا شکر  سویرے سے ہی آگیا قاصد
میں بچ گیا شبِ فرقت کے ناز اٹھانے سے
میں کچھ کہوں نہ کہوں کہہ رہی ہے خاکِ جبیں
کہ اس جبیں کو ہے نسبت اِک آستانے سے
قیامت آئے قیامت سے میں نہیںڈرتا
اُٹھا تو دے کوئی پردہ کسی بہانے سے
خبر بھی ہے تجھے آئینہ دیکھنے والے
کہاں گیا ہے دو پٹّہ سرک کے شانے سے
یہ زندگی بھی کوئی زندگی ہوئی بسملؔ 
نہ رو سکے نہ کبھی ہنس سکے ٹھکانے سے
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 361