* نہ اپنے ضبط کو رسوا کرو ستا کے مجھے *
غزل
بسمل عظیم آبادی
نہ اپنے ضبط کو رسوا کرو ستا کے مجھے
خدا کے واسطے دیکھو نہ مُسکراکے مجھے
سوائے داغ ملا کیا چمن میں آکے مجھے
قفس نصیب ہو آشیاں بنا کے مجھے
ادب ہے میں جھکائے ہوئے آنکھ اپنی
غضب ہے تم جو نہ دیکھو نظر اٹھا کے مجھے
الہٰی کچھ تو ہو آساں نزع کی مشکل
دمِ اخیر تو تسکین دے وہ آکے مجھے
خدا کی شان ہے میں جن کو دوست رکھتا تھا
وہ دیکھتے بھی نہیں اب نظر اُٹھا کے مجھے
مری قسم ہے تمہیں رہروان ملک عدم
خدا کے واسطے تم بھولنا نہ جا کے مجھے
ہمارا کون ٹھکانہ ہے ہم تو بسمل ؔ ہیں
نہ اپنے آپ کو رسوا کرو ستا کے مجھے
٭٭٭
|