* جب کبھی نامِ محمدؐ لب پہ میرے آئے ہ *
جب کبھی نامِ محمدؐ لب پہ میرے آئے ہے
لب سے لب ملتے ہیں جیسے دل سے دل مل جائے ہے
جب کوئی غنچہ چمن کا بن کھلے مر جھائے ہے
کیا کہیں کیا کیا چمن والوں کو رونا آئے ہے
کوئی کہہ دیتا کہ اب کاہے کو قاصد آئے ہے
ضعف سے بیمار کو اٹھّا نہ بیٹھا جائے ہے
ہو نہ ہو کچھ بات ہے تب جی مِرا گھبرا ئے ہے
آپ آئے ہیں نہ خط ہی بھیج کر بلوائے ہے
رات بھی روتے کٹی ہے دن بھی گذرا جائے ہے
آنے والے کچھ نہیں معلوم کب سے آئے ہے
تیرے دیوانے پہ ایسی بھی گھڑی آجائے ہے
دم بخود رہ جائے ہے سونچا نہ سمجھا جائے ہے
ایک دن وہ دن تھے کہ رونے پہ ہنسا کرتے تھے ہم
ایک یہ دن ہیں کہ اب ہنسنے پہ رونا آئے ہے
برق کو کیا جانے کیا ضد ہے نشیمن سے مرے
چار تنکوں کی قسم وہ بھی نہ دیکھا جائے ہے
ہجر کی راتوں میں بھی تنہا کہاں رہتا ہے ذہن
تم کبھی آجائو ہو، دشمن کبھی آجائے ہے
جی میں رکھتے ہیں کہیں بھی تو کسی سے کیا کہیں
شکوہ اُن کا یوں تو لب پر بار بار آجائے ہے
بگڑی بن جاتی ہے، یہ سچ ہے مگر اے ہمنشیں
نامرادی کا بُرا ہو، جی ہی بیٹھا جائے ہے
اِک غلط سجدے سے کیاہوتا ہے واعظ کچھ نہ پوچھ
عمر بھر کی سب ریاضت خاک میں مل جائے ہے
آپ کی اِک زُلف سلجھانے کو لاکھوں ہاتھ ہیں
میری گُتّھی بھی کوئی آکر کبھی سلجھائے ہے
************************************* |