donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Bismil Azimabadi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* خزاں جب تک چلی جاتی نہیں ہے *
غزل
بسمل عظیم آبادی

خزاں جب تک چلی جاتی نہیں ہے
چمن والوں کو نیند آتی نہیں ہے
جفا جب تک کہ چونکاتی نہیں ہے
محبت ہوش میں آتی نہیں ہے
جو روتا ہوں تو ہنستا ہے زمانہ
جو سوتا ہوں تو نیند آتی نہیں ہے
تمہاری یاد کو اللہ رکھے
جب آتی ہے تو پھر جاتی نہیں ہے
کلی بلبل سے شوخی کر رہی ہے
ذرا پھولوں سے شرماتی نہیں ہے
جہاں میکش بھی جائیں ڈرتے ڈرتے
وہاں واعظ کو شرم آتی نہیں ہے
نہیں ملتی تو ہنگامے ہیں کیا کیا
جو ملتی ہے تو پی جاتی نہیں ہے
جوانی کی کہانی داورِ حشر 
سرِ محفل کہی جاتی نہیں ہے
کہاں تک شیخ کو سمجھائیے گا
بُری عادت کبھی جاتی نہیں ہے
گھڑی بھر کو جو بہلائے مرا دل
کوئی ایسی گھڑی آتی نہیں ہے
ہنسی بسمل کی حالت پر کسی کو
کبھی آتی تھی اب آتی نہیں ہے
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 313