* یادگارِ زندگی ہوجائے غم ایسا تو د® *
غزل
یادگارِ زندگی ہوجائے غم ایسا تو دے
مجھ کو اے ظالم سزا لیکن کبھی تنہا تو دے
کم سے کم اس ملک میں رہنے کا حق اتنا تو دے
’’چھین لے میرا چمن لیکن مجھے صحرا تو دے‘‘
دشمنوں کی تیغوں کے سائے میں پڑھتا میں نماز
بندگی کا مجھ کو جذبہ اے خدا ایسا تو دے
مجھ کو ہے معلوم کہ پوری نہ ہوں گی حسرتیں
ہاں مگر آکے مرے دل کو کبھی بہلا تو دے
رات کی تنہائیوں میں آتی ہیں یادیں تری
اس کا اب ہے کیا مداوا کچھ ذرا سمجھا تو دے
اس طرح سے آخری دیدار تو ہوجائے گا
جاتے جاتے مڑ کے اپنے ہاتھ کو لہرا تو دے
تیری الفت کی ہو خوشبو سے یہ بسمل فیض یاب
میرے جسم و جان کو اس طرح سے مہکا تو دے
بسمل گیاوی
60, Dhobia Bagan, Kamarhatti
Kolkata-700058
Mob: 9331982079
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|