* خدا کرے کہ کسی کو کسی سے پیار نہ ہو *
غزل
خدا کرے کہ کسی کو کسی سے پیار نہ ہو
مری طرح کوئی دنیا میں بے قرار نہ ہو
دلِ حزیں نہ تڑپ! آنکھ اشکبار نہ ہو
ہمارا درد زمانے میں آشکار نہ ہو
اُسے دیوانہ بھلا کس طرح کہا جائے
جنوں کی راہ میں دامن جو تار تار نہ ہو
ہزار ضبط کی کوشش بھی رائیگاں جائے
وہ سامنے ہو مگر دل پہ اختیار نہ ہو
تمہارے دم سے نئی زندگی ملی ہم کو
بتائو کیسے شب و روز خوشگوار نہ ہو
اُسے چمن نہیں ویرانہ کہیں گے بسمل
کہ جس چمن میں کبھی آمدِ بہار نہ ہو
بسمل گیاوی
60, Dhobia Bagan, Kamarhatti
Kolkata-700058
Mob: 9331982079
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|