* کس کی شبِ ظلمت میں تصویر نظر آئی *
غزل
کس کی شبِ ظلمت میں تصویر نظر آئی
پھر صبحِ مسرت کی تنویر نظر آئی
معلوم ہوا اُن کی آنکھیں بھی چھلک آئیں
غم میں جو مری ڈوبی تحریر نظر آئی
مرضی کے موافق ہو ہر کھیل مقدر کا
ایسی بڑی مشکل سے تقدیر نظر آئی
رسوائی تو تحفہ ہے ہر اہلِ محبت کا
توہین بھی عاشق کی توقیر نظر آئی
اِس دور میں جو میں نے حق گوئی کی جرأت کی
آنکھوں کو فضائوں میں زنجیر نظر آئی
جس نے بھی سنا اُس نے دل تھام لیا آخر
شعروں میں صدفؔ تیرے تاثیر نظر آئی
بوستاں صدفؔ
Gulshan Palace
Sahokhar, Soh Sarai
Bihar Sharif
Nalanda-803118 (Bihar)
Mob: 9304257020
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
****
|