* مری بے خودی ہے وہ بے خودی کہ خودی کا & *
غزل
٭……برج نارائن چکبست
مری بے خودی ہے وہ بے خودی کہ خودی کا وہم و گماں نہیں
یہ سرورِ ساغر مئے نہیں، یہ خمارِ خواب گراں نہیں
جو ظہورِ عالم ذات ہے، یہ فقط ہجومِ صفات ہے
ہے جہاں کا اور وجود کیا، جو طلسم و ہم و گماں نہیں
یہ حیات عالمِ خواب ہے، نہ عذاب ہے نہ ثواب ہے
وہ کفرو دیں میں خراب ہے، جسے علم رازِ نہاں نہیں
وہ ہے سب جگہ جو کرو نظر، وہ کہیں نہیں جو ہو بے بصر
مجھے آج تک نہ ہوئی خبر وہ کہاں ہے اور کہاں نہیں
نہ وہ خُم میں بادہ کا جوش ہے، نہ وہ حسن جلوہ فروش ہے
نہ کسی کو رات کا ہوش ہے، وہ شب کو سحر کا سماں نہیں
یہ زمین پہ جن کا تھا دبدبہ کہ بلند عرش پہ نام تھا
انہیں یوں فلک نے مٹا دیا کہ مزار کا بھی نشاں نہیں
|