* جو انگڑائی لوں تو بدن بولتا ہے *
غزل
جو انگڑائی لوں تو بدن بولتا ہے
ہوا گدگدائے تو من بولتا ہے
کبھی وہ پکارے مجھے پھول کہہ کے
کبھی مجھ کو جانِ چمن بولتا ہے
ٹہلتی ہوں چھت پر جو میں چاندنی میں
مجھے چاندنی کی دلہن بولتا ہے
مرے حسن کا چاند تاروں میں چرچا
میں چھپ جو رہوں تو گگن بولتا ہے
کہکتی ہے جیسے مرے من میں کوئل
مجھے جب وہ جانِ چمن بولتا ہے
گلابوں کی جیسی ہے میری جوانی
تبھی تو مجھے گلبدن بولتا ہے
مرے چاند یہ چاندنیؔ ہے تمہاری
ستاروں بھرا یہ گگن بولتا ہے
چاندنی شبنم
Vajidpur, Jalalpur
Ambedkar Nagar
(U.P)
Mob: 9455592414
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|