* خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا *
غزل
٭……نواب مرزا خاں داغؔ دہلوی
خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا
جھوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا
دل لے کے مفت کہتے ہیں کچھ کام کا نہیں
الٹی شکایتیں ہوئیں، احسان تو گیا
ڈرتا ہوں دیکھ کر دلِ بے آرزو کو میں
سنسان گھر یہ کیوں نہ ہو، مہمان تو گیا
دیکھا ہے بت کدے میں جو اے شیخ کچھ نہ پوچھ
ایمان کی تو یہ ہے کہ ایمان تو گیا
افشائے رازِ عشق میں گو ذلتیں ہوئیں
لیکن اسے جتا تو دیا، جان تو گیا
گو نامہ بر سے خوش نہ ہو ا پر ہزار شکر
مجھ کو وہ میرے نام سے پہچان تو گیا
ہوش و حواس و تاب و تواں داغؔ جا چکے
اب ہم بھی جانے والے ہیں سامان تو گیا
|