* ساز یہ کینہ ساز کیا جانیں *
غزل
٭……نواب مرزا خاں داغؔ دہلوی
ساز یہ کینہ ساز کیا جانیں
ناز والے نیاز کیا جانیں
شمع رو آپ گو ہو ئے لیکن
لطفِ سوز و گداز کیا جانیں
کب کسی در کی جبہّہ سائی کی
شیخ صاحب نماز کیا جانیں
جو رہِ عشق میں قدم رکھیں
وہ نشیب و فراز کیا جانیں
پوچھئے میکشوں سے لطفِ شراب
یہ مزا پاکباز کیا جانیں
جن کو اپنی خبر نہیں اب تک
وہ مرے دل کا راز کیا جانیں
جو گزرتے ہیں داغؔ پر صدمیں
آپ بندہ نواز کیا جانیں
|