donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Dilawar Figar
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ایک گدھا میدان سیاست میں *
ایک گدھا میدان سیاست میں

کل رات اک گدھے سے ملاقات ہو گئی
ٹائم تو بے تکا تھا مگر بات ہو گئی

کہنے لگا کہ آپ دلاور فگارؔ ہیں
شاعر ہیں بلکہ طنز و ظرافت نگار ہیں

حضرت نے میرے قتل کی ریومر اڑائی تھی
حالانکہ موت تو میرے قاتل کو آئی تھی

میں نے کہا ’’ میں آپ کو پہچانتا نہیں
میں نے تو کچھ بھی آپ کی بابت لکھا نہیں

کہنے لگا کہ بھول ہی جاتے ہیں مجھ کو لوگ
مطلب کے وقت باپ بناتے ہیں مجھ کو لوگ

میں نے کہا کہ زحمت نا وقت کا سبب
میری گھڑی میں رات کے دو بج رہے ہیں اب

کہنے لگا کہ آپ سے کچھ خاص کام ہے
ڈریئے نہیں دفاع کا بھی انتظام ہے

میں نے کہا سپرد میرے کون سا ہے کام
میاں مجرموں کی لسٹ میں لکھا ہے میرا نام

کیا شامت آ گئی ہے کسی بدنصیب کی
کیا آپ کو پسند ہے عورت رقیب کی

کہنے لگا کہ ایسی کوئی بات تو نہیں
اتنی ذلیل وجہ ملاقات تو نہیں

میری نظر میں یہ تو غلط کام ہے جناب
میں چاہتا ہوں آپ کو حاصل ہو کچھ ثواب

میں چاہتا ہوں آپ لکھیں ایسی کوئی چیز
نیک اور بد کی جس سے زمانہ کو ہو تمیز

یہ شہر شہر لوٹ خرابی یہ گاؤں گاؤں
ناسور پڑ گئے ہیں کلیجے میں کیا بتاؤں

شہری ہوں جس میں ایک یہاں وہ سٹی نہیں
یونٹ تو ایک ہی ہے مگر یونٹی نہیں

یوں تو ہر ایک شہر میں ہے ماتم خلوص
انسان مر گیا ہے کراچی میں بالخصوص

یہ افسروں کی شان یہ آفس کا حال زار
یہ بابوؤں کے ٹھاٹ یہ رشوت کا کاروبار

حد ہے کہ دفتروں میں دوات اور قلم نہیں
کوئی کلرک اکبر اعظم سے کم نہیں

عزت کو رنج ہے فنا ہو گئی ہوں میں
دولت سمجھ رہی ہے خدا ہو گئی ہوں میں

عصمت پکارتی ہے کہ کوئی مجھے بچائے
محنت یہ پوچھتی ہے وہ کب تک یہ غم اٹھائے

فن کار کا یہاں بھی کوئی ہمنوا نہیں
پھرتے ہیں میر خوار کوئی پوچھتا نہیں

افسانہ بن گئی ہیں وسیع الخیالیاں
لب پر خدا کا نام اور دل میں گالیاں

میں نے کہا تو اس میں میرا کیا قصور ہے
قسمت میں جو لکھا ہے وہ ہونا ٖضرور ہے

کہنے لگا جناب مقدر پرست ہیں
اس دور میں بھی بوئے قدامت سے مست ہیں

میں نے کہا جناب مجھے سونے دیجئے
جو کچھ بھی ہو رہا ہے یہاں ہونے دیجئے

اس طرح میرا وقت نہ برباد کیجئے
کچھ کار لائقہ ہو تو ارشاد کیجئے

کہنے لگا کہ یوں تو نہیں چل سکے گا کام
کرنا پڑے گا اب تو مجھ ہی کچھ انتظام

مجبوراً اب میں راہ سیاست میں آؤں گا
سوچا یہ ہے کہ اب کے الیکشن لڑاؤں گا

لیڈر بنوں گا قوم کر رستہ دکھاؤں گا
باقاعدہ گدھوں کی جماعت بناؤں گا

گردن میں ہار ڈالوں گا اور جیل جاؤں گا
’’ ہرگز نہیں چلے گی ‘‘ یہ نعرہ لگاؤں گا

میں جب بڑھوں گا ہاتھ میں ڈنڈا لئے ہوئے
رخ اپنا سوئے فوٹو گرافر کئے ہوئے

پبلک پکار اٹھے گی کہ لیڈر ہے یہ گدھا
ہر حیثیت سے اپنا برادر ہے یہ گدھا

میرا اصول یہ ہے جیو اور جینے دو
پانی ہو یا شراب پیو اور پینے دو

میرا جلوس اٹھے گا کل آرام باغ سے
شرکت کی التماس ہے ہر خوش دماغ سے

میں نے کہا جلوس میں شرکت کرے گا کون
تم جیسے رہبروں کی حمایت کرے گا کون

کہنے لگا کہ یاد مجھے گالیاں تو ہیں
کچھ بیوقوف ساتھ ہیں کچھ لاٹھیاں تو ہیں

پیسہ تو پاس ہے جو بہر طور چاہئے
اک رہنمائے قوم کو کیا اور چاہئے

چھوٹے ہیں میرے ساتھ بڑے میرے ساتھ ہیں
اس ملک کے تمام گدھے میرے ساتھ ہیں

میں نے کہا کہ بھائی سیاست میں مت پڑو
دنگل نہیں ہے قومی الیکشن جو تم لڑو

مخصوص ہے یہ راہ مشاہیر کے لئے
تم فٹ نہیں ہو ملک کی تعمیر کے لئے

کہنے لگا کہ میں بھی مشاہیر ہوں جناب
مجھ پر بھی اگلی نسل لکھے گی کوئی کتاب

تاریخ میں گدھوں کا بھی درجہ بلند ہے
حیوان سب سے پہلا روایت پسند ہے

معیار رہبری کا اب اتنا بھی مت گراؤ
بہتر یہ ہے کسی سے رقم لے کر بیٹھ جاؤ

لوٹیں گے لوگ تم کو سیاست میں ڈال کر
پچھتاؤ گے سنو ہو یہ حسرت نکال کر

تم آ گئے تو ہو گی الیکشن میں مار کاٹ
بہتر یہی ہے سیدھے چلے جاؤ دھوبی گھاٹ

بہتر یہ ہے اتار ہی دو لیڈری کا گون
سب رہبری کریں گے تو پیچھے چلے گا کون

یہ بات سن کے چیں بہ جبیں ہو گیا گدھا
تیوری چڑھی تو اور حسیں ہو گیا گدھا

آخر وہ دھندلی فضاؤں میں کھو گیا
میں بھی خدا کا شکر ادا کر کے سو گیا

دلاور فگار
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 368