donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Dilawar Figar
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* اے کراچی ملک پاکستان کے شہر حسیں *
کراچی کا قبرستان

اے کراچی ملک پاکستان کے شہر حسیں
مرنے والوں کو جہاں ملتی نہیں دو گز زمیں

قبر کا ملنا ہی ہے اول تو اک ٹیڑھا سوال
اور اگر مل جائے اس پر دخل ملنا ہے محال

ہے یہی صورت تو اک ایسا بھی دن آ جائے گا
آنے والا دور مُردوں پر مصیبت ڈھائے گا

مُردماں بسیار ہوں گے اور جائے قبر تنگ
قبر کی تقسیم پر مُردوں میں چھڑ جائیگی جنگ

سیٹ قبرستان میں پہلے وہ مُردے پائیں گے
جو کسی مُردہ منسٹر کی سفارش لائیں گے

کارپوریشن کرے گا اک ریزولوشن یہ پاس
کے ڈی اے اب مرنے والوں سے کرے یہ التماس

آپ کو مرنا ہے تو پہلے سے نوٹس دیجئے
یعنی جرم انتقال ناگہاں مت کیجئے

کچھ مہینے کے لئے ہو جائے گی تربت الاٹ
اس کے بعد آئے گا نوٹس چھوڑ دیجئے یہ پلاٹ

تربت شوہر میں اس کی اہلیہ سو جائے گی
’’ محو حیرت ہوں کہ تربت کیا سے کیا ہو جائے گی‘‘

ایک ہی تابوت ہو گا اور مُردے آٹھ دس
آپ اسے تابوت کہیے یا پرائیویٹ بس

ایک ہی تربت میں سو جائیں گے محمود و ایاز
دور ہو جائے گا فرق بندہ و بندہ نواز

شاعر مرحوم جب زیر مزار آ جائے گا
دوسرے مُردوں کو ہیبت سے بخار آ جائے گا

اس سے یہ کہہ کر کریں گے اور مردے احتجاج
ہم کو ہوتا ہے تمہاری شاعری سے اختلاج

خامشی شہر خموشاں میں ہے دستور ازل
تم یہاں بھی چھیڑ دو گے غیر مطبوعہ غزل

ہم کہیں گے سو رہو آرام کرنا فرض ہے
تم کہو گے ہو چکا آرام مطلع عرض ہے

سرخیال یہ ہوں گی جنگ و حریت میں ڈان میں
ڈال لی ہیں جھگیاں مُردوں نے قبرستان میں

رات وہ مُردوں نے ہنگامہ کیا زیر مزار
ایک مُردہ جیل میں ہے دوسرا مُردہ فرار

ایک مُردہ بھاگ اٹھا تھا چھوڑ کر گور و کفن
قبر پر مرحوم کی ہے قبضئہ کسٹوڈین

برتری جاتی رہی حفظ مراتب مٹ گیا
ایک مردہ اک پولیس والے کے ہاتھوں پٹ گیا

رات اک تربت پہ دو مُردوں میں سودا پٹ گیا
ایک مُردہ پانچ سو پگڑی کے لے کر ہٹ گیا

ہم تو سمجھے تھے ہمیں ہیں اس جہاں میں بیقرار
اس جہاں والوں کو بھی ملتی نہیں راہ فرار

صرف زندوں ہی کو فکر عیش و آسائش نہیں
اب تو اس دنیا میں مُردوں کی بھی گنجائش نہیں

دلاور فگار
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 345