donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Dilawar Figar
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* اک خبر ہم نے پڑھی تھی کل کسی اخبار م&# *
احمقوں کی کانفرنس

اک خبر ہم نے پڑھی تھی کل کسی اخبار میں
احمقوں کا ایک جلسہ تھا کہیں بازار میں

ہر نمونے کا چغد حاضر تھا اس دربار میں
جیسے ہر ٹائپ کا عاشق کوچۂ دلدار میں

تھا ہر اک مہماں یہاں ناخواندہ و خود ساختہ
کوئی ان میں صاحب دل تھا کوئی دل باختہ

سب سے پہلے اک بڑا احمق ہوا یوں شعلہ بار
جنٹلمین اینڈ لیڈیز آر وہاٹ ایور یو آر

آج اعصاب وطن پر عقل و دانش ہیں سوار
ختم ہوتا جا رہا ہے احمقوں کا اقتدار

احمقو! جاگو تمہاری آبرو خطرے میں ہے
جس کے ساکن ہو وہ شہر آرزو خطرے میں ہے

ہر حماقت کا کوئی مفہوم ہونا چاہئے
کیوں حماقت کی گئی معلوم ہونا چاہئے

آدمی کو عقل سے محروم ہونا چاہئے
کیا ضرورت ہے ہما کی بوم ہونا چاہئے

اس لئے ہم نے بنایا ہے یہ مینی فیسٹو
’’ من تیرا احمق بگویم، تو میرا احمق بگو ‘‘

بھولتی جاتی ہے دنیا اب یہ قول مستند
عقل چوں پختہ شود انساں احمق می شود

فطرتاً احمق ہو جو انساں نہیں ہوتا وہ بد
وہ حماقت سب سے اچھی کچھ نہیں ہو جس کی حد

کچھ سہی اک خر محبت اس کا نصب العین ہے
وہ بھی اس انساں سے اچھا ہے جو بزنس مین ہے

اب رہا یہ مسئلہ کپڑے نہیں ہیں اپنے پاس
اس کے بارے میں ریزولیوشن کیا جائے گا پاس

اطلس و کمخواب اب ہم کو نہیں آئیں گے راس
سب سے اچھا ہے کہ پہنیں لوگ پتوں کا لباس

ناریل اور کیلے کا پتہ ہو یا انجیر کا
قدرتی ہو پیرہن ہر پیکر تصویر کا

دلاور فگار
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 329