* یہ سوچا تو ہوتا ذرا سا ٹھہر کر *
ڈاکٹر امریندر (بھاگلپور)
یہ سوچا تو ہوتا
ذرا سا ٹھہر کر
یہ پوچھا تو ہوتا
کبھی چلتے چلتے
یہ کیوں بہہ رہا ہے
یہ کس کا لہو ہے
یہ کب تک بہے گا
کہاں تک بہے گا
یہ کیوں قتل گاہیں ہیں
صحرا بہ صحرا
یہ کیوں خون پانی ہے
دریا بہ دریا؟
یہ کب تک بہے گا
کہ انسان ہیں ہم
یہ سوچو ذرا تم
جناور نہیں ہو!
٭٭٭
|