چند روزہ ہے مِرے گلشن ِہستی کی بہار پھر نہ دیکھو گے یہاں تم کبھی شاداب مجھے ساحل ِ بحر ِتخیل پہ کھڑا ہوں صَد حیف غرق ہونے ہی سے ملتا ہے دُرِ نایاب مجھے