donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Ejaz Manpuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* محل یہ کیسا تھا جو گر کے چور چور ہوا *
(ڈاکٹر اعجاز مانپوری(گیا
محل یہ کیسا تھا جو گر کے چور چور ہوا
فضائے دہر میں امن و اماں سے دور ہوا 
ہر ایک سمت قیامت ہے ہو کا عالم ہے
فلک پہ چاروں طرف دھند کا ظہور ہوا
میں یعنی ذات سے سہما ہوا سا رہتا ہوں
نگاہِ مہر میں وہ دید آب و تاب نہیں 
سمندروں کے تلاطم میں بھی شباب نہیں
فضا میں چاروں طرف ایک سنسناہٹ ہے
 میرے وجود میں کھلتا کوئی گلاب نہیں
 میں یعنی ذات سے سہما ہوا سا رہتا ہوں
عجیب حشر کا عالم ہے معرکۂ دل میں
 سکوں میں کوئی نہیں ہے کسی بھی محفل میں
 گماں کے ہاتھ یقیں تار تار ہے دیکھو
 جنوں بھی رقص میں ڈوبا ہے شہر قاتل میں
میں یعنی ذات سے سہما ہوا سا رہتا ہوں
لہو لہان ہے ہر شخص سنگِ نفرت سے
 ہے ریزہ ریزہ خدو خال ان کی فطرت سے
ہر اک ذہن میں تہذیب کا تصادم ہے
مٹے ہیں اپنے نشاں اپنی نقل و حرکت سے
 میں اپنی ذات سے سہما ہوا سار رہتا ہوں
بتائوں کیسے کہ اعجاز کیسی بستی ہے
جہاں پہ رات دن انسانیت سسکتی ہے
کچھ اور سرخ نظر آتی ہے زمیں اس دم
اندھیری رات میں جب چاندنی چمکتی ہے
میں یعنی ذات سے سہما ہوا سا رہتا ہوں
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 402