* بچھڑنے پر مجھے اکسا رہی ہے *
بچھڑنے پر مجھے اکسا رہی ہے
وہ اب کتنا بدلتی جا رہی ہے
کسی کی یا د میری چشم تر کو
مسلسل رتجگے پہنا رہی ہے
سنبھالوں کیسے اس ریشم بدن کو
وہ ہاتھوں سے پھسلتی جا رہی ہے
محبت میں خسارے کر رہا ہوں
مجھے تاریخ پھر دہرا رہی ہے
میری تصویر اس کے سامنے ہے
وہ لڑکی کس قدر شرما رہی ہے
ہوائے سرد دل کے ساحلوں پر
محبت کے ترانے گا رہی ہے
بچایا تھا جسے مشکل سے میں نے
وہی تصویر اب دھندلا رہی ہے
|