* کوئی بھی وہاں پُرسشِ اعمال نہیں ہ® *
غزل
(فہیم اعظمی( کراچی
کوئی بھی وہاں پُرسشِ اعمال نہیں ہے
انسان سے خالی جو ستاروں کی زمیں ہے
دل اس کا فقط خوں کی روانی کا ہے مرکز
کہتا ہے غلط غیر کہ تو اس میں مکیں ہے
یوں تو ہے سراپا سبھی حوّوائوں کا دلکش
ہے فیض یہ نظروں کا کہ وہ سب سے حسیں ہیں
جیسی نظر آتی ہے ہمیں ویسی ہے دُنیا
آئینہ کوئی سامنے آنکھوں کے نہیں ہے
اوراق کو کرتے ہیں فلاپی میں وہ تبدیل
کیا فکر کی تغیر کی ترکیب کہیں ہے
موقف ہے فہیم اپنا تو اَن دیکھے پہ ایماں
کس طرح کہوں ظاہری ہیئت پہ یقیں ہے
Editor "Sareer" Monthly, C-14/20
F.B. Area, Karachi-75950 (Pakistan)
|