* لاش کاندھوں پہ اٹھائے ہوئے ارمانو *
غزل
لاش کاندھوں پہ اٹھائے ہوئے ارمانوں کی
خاک ہم چھانتے پھرتے ہیں بیابانوں کی
ہم تو موجِ غمِ حالات کے پروردہ ہیں
ہم کو پرواہ کیا بپھرے ہوئے طوفانوں کی
کوئی دیوار نہ زنداں کی سلامت ہوگی
رنگ جب لائے گی دیوانگی دیوانوں کی
محفلِ شوق ہے، شمع ہے، سکوتِ شب ہے
آزمائش کا یہی وقت ہے پروانوں کی
قتل کردو ہمیں یا دار پہ لٹکا دو ہمیں
ہوگی تعمیل نہ اب آپ کے فرمانوں کی
در بدر پھرتے ہیں ہم خانہ بدوشوں کی طرح
کوئی منزل نہیں ہم بے سرو سامانوں کی
سوئے مقتل ہے رواں شان سے فیاض انور
دھجیاں کرتے ہوئے اپنے گریبانوں کی
فیاض انور چاپدانوی
18/2, Dr. Noori Lane, Champdani
Hooghly-712222
Phone: 26327954
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|