* سچ ہے ہمیں کو آپ کے شکوے بجا نہ تھے *
غزل
٭……فیض احمد فیض
سچ ہے ہمیں کو آپ کے شکوے بجا نہ تھے
بیشک ستم جناب کے سب دوستانہ تھے
ہاں جو جفا بھی آپ نے کی قاعدے سے کی
ہاں ہم ہی کار بند اصولِ وفا نہ تھے
آئے تو یوں کہ جیسے ہمیشہ تھے مہر باں
بھولے تو یوں کہ گویا کبھی آشنا نہ تھے
کیوں دادِ غم ہمیں نے طلب کی بُرا کیا
ہم سے جہاں میں کشتۂ غم اور کیا نہ تھے
گر فکرِ زخم کی تو خطا وار ہیں کہ ہم
کیوں محوِ مدحِ خوبی تیغِ ادا نہ تھے
ہر چارہ گر کو چارہ گری سے گریز تھا
ورنہ ہمیں جو دُکھ تھے بہت لا دوا نہ تھے
لب پر ہے تلخی مئے ایاّم ورنہ فیضؔ
ہم تلخیٔ کلام پر مائل ذرا نہ تھے
**** |