* میٹھے سُر میں بول رہا ہے *
غزل
میٹھے سُر میں بول رہا ہے
طوطے کا من ڈول رہا ہے
بیت گئے جب خوشیوں کے دن
سناٹا پرہول رہا ہے
میری دلچسپی کا ساماں
تنقیدی ماحول رہا ہے
پیار پہ کیچڑ لاکھ اچھالو
پیار سدا انمول رہا ہے
حق پر چلنے والوں کے ہی!
ہاتھ میں کیوں کشکول رہا ہے
اپنا جس کو سمجھا میں نے
راز مرا وہ کھول رہا ہے
فیض کو چھونا ہے گردوں اب
اُڑنے کو پر تول رہا ہے
فیض الامین فیض
Shahi Mahalla, Star Chamber, Kulti
Burdwan (W.B)
Mob: 9735100243 / 3416418647
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|