* کبھی دھرتی پہ ستاروں کا گماں ہوتا *
غزل
کبھی دھرتی پہ ستاروں کا گماں ہوتا ہے
کبھی آکاش پہ خاروں کا گماں ہوتا ہلے
تری آنکھیں کبھی ساگر کی طرح لگتی ہیں
اور کبھی ان پہ کناروں کا گماں ہوتا ہے
ایک چنگاری سلگتی ہے کبھی سینے میں!
کبھی سانسوں پہ شراروں کا گماں ہوتا ہے
تو اگر بھول کے کوچے میں مرے آجائے
توخزائوں پہ بہاروں کا گماں ہوتا ہے
******* |