* تمہارے روپ سے بڑھ کر کہیں جمال نہی *
غزل
٭……فاخرہ بتولؔ
تمہارے روپ سے بڑھ کر کہیں جمال نہیں
کسی کے لفظ ہیں، میری تو کچھ مجال نہیں
کسی کی باتوں میں آکر اسے گنوانا مت
ہے دل تو گوہر نایاب، یہ سفال نہیں
فلک ہے ان کا ٹھکانہ وہاں چمکتے ہیں
ٹھہر گئے ہیں جو پلکوں پہ تو کمال نہیں؟
کہاں تمہاری نظر میں مرا مقام بھلا
مگر یوں دل سے تو اپنے مجھے نہیں نکال نہیں
کہا، یہ تھام لی دیوار تو یونہی ورنہ
نہیں، بچھڑنے کا مجھ کو ذرا ملال نہیں
زمیں سے کرچیاں کیوں چن رہی ہے آج بتولؔ
نہیں کہا تھا ت جھے دل کو تو سنبھال ، نہیں؟
****** |