* کہا ، اُس نے زمانہ درد ہے اور تم دوا & *
غزل
کہا ، اُس نے زمانہ درد ہے اور تم دوا جیسے
لگا ’’تم سے محبت ہے‘‘ مجھے اُس نے کہا جیسے
طلب کی اُس نے جب مجھ سے محبت کی وضاحت تو
بتایا ، دشت کے ہونٹوں پہ بارش کی دعا جیسے
سنو کیوں دل کی بستی کی طرف سے شور اٹھتا ہے؟
بتایا ، حادثہ احساس کے گھر میں ہوا جیسے
کہو اے گل! کبھی خوشبو کا تم نے عکس دیکھا ہے
کہا ، قوس قزح کے سارے رنگوں کی صدا جیسے
سنو ، خواہش کی لہروں پر سنبھلنا کیوں ہوا مشکل؟
بتایا ، پانیوں پر خواب کی رکھی بِنا جیسے
بھلا تم روح کی ان کرچیوں میںڈھونڈتے ہو کیا
کہا ، یہ اتنی روشن ہے کہ سورج ہے دیا جیسے
سنو ، آنکھوں ہی آنکھوں کا بیاں کیسا لگا تم کو؟
لگا ، پھولوں سے سرگوشی سی کرتی ہے صبا جیسے
فاخرہ بتول
Rawalpindi
(Pakistan)
Mob: xxxxxxxxxx
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|