* درد کاجب کہیں بھی چارہ نہیں *
درد کاجب کہیں بھی چارہ نہیں
ایسے جینا ھمیں گوارا نہیں
ہائے اتنا تضاد قسمت میں!
رات آئی ھے اور ستارہ نہیں
دل میں اُترے تو تب کہیں جانا
اِس سمندر کا تو کنارا نہیں
اُس کارُکنا محال تھایوں بھی
ھم نے اچھا کیا، پُکارا نہیں
خار خط میں،مگر سُنو صاحب!
یہ محبت کا استعارہ نہیں
بےوفا تو کہا ھے لوگوں کو
یہ تمھاری طرف اشارہ نہیں :)
ھوش آیا تو تب کہیں جانا
ساتھ اُس کا ھمیں گوارہ نہیں
عشق قیدی نہیں جہاں کا بتول!
تم پہ یہ بات آشکارا نہیں ؟
(فاخرہ بتول)
|