|
* میرـؔ کے ہم آواز ہوئے ہیں *
غزل
میرـؔ کے ہم آواز ہوئے ہیں
تب جا کر ممتاز ہوئے ہیں
یکتائے پرواز ہوئے ہیں
ہم بھی کیا شہباز ہوئے ہیں
ہم دیوانے ہی دنیا میںـ
غم سے سرافراز ہوئے ہیں
چاک گریباں‘ عالمِ وحشت
اسبابِ اعزاز ہوئے ہیں
قیسؔ فدائے لیلیٰ اور ہم
شیدائے ’شہناز‘ ہوئے ہیں
اُس کے سریلے بول کے آگے
شرمندہ سب ساز ہوئے ہیں
آپ جو چاہیں جی اُٹھیں ہم
آپ کرشمہ ساز ہوئے ہیں
لب پر آہِ سرد ہے‘ جب سے
آپ مرے دمساز ہوئے ہیں
بھر جائیں گے زخمِ جگر‘ جو
تم سے نظر انداز ہوئے ہیں
پردے بٹھایا غم کو‘ پھر بھی
اشک مرے غماز ہوئے ہیں
ذکر تمہارا ہے جن میں‘وہ
شعر اثر انداز ہوئے ہیں
خیر فراغؔ اللہ فرمائے
لوگ عجب ہمراز ہوئے ہیں
فراغ روہوی
67, Maulana Shaukat Ali Street(Colootola St.),Kolkata-700073,INDIA
Mob.:9831775593/9830616464,E-mail:faraghrohvi@gmail.com
|
|