donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Faragh Rohvi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* کہاں ہم اپنے لبوں کو اُداس رکھتے ہ *
غزل


کہاں ہم اپنے لبوں کو اُداس رکھتے ہیں
سمندروں سے کہا کب کہ پیاس رکھتے ہیں

ہماری تشنہ لبی بوند بوند سے یوں ہی 
ہمیشہ بجھتی رہے گی‘ یہ آس رکھتے ہیں

نہ جانے کون سی شے کی کمی کھٹکتی ہے
جو اُس کی فکر میں دل کو اُداس رکھتے ہیں

یہ راز ہم پہ بھی ظاہر نہ ہو سکا اب تک
کیوں اپنے آپ کو یوں بد حواس رکھتے ہیں

ہوائے تیز بجھا دے گی اک چراغ تو پھر
کئی چراغ جلیں گے‘ یہ آس رکھتے ہیں

یہ کم نہیں کہ ترے میکدے اے ساقی
بھرا ہوا نہ سہی‘ پر گلاس رکھتے ہیں

ہم اہلِ ظرف ڈبو کر شراب میں خود کو
خدا کا شکر کہ ہوش و حواس رکھتے ہیں

رموزِ شعر سمجھنے کے بعد ہم بھی فراغؔ
غزل کے فن کا ہمیشہ ہی پاس رکھتے ہیں





فراغ روہوی
67, Maulana Shaukat Ali Street(Colootola St.),Kolkata-700073,INDIA
Mob.:9831775593/9830616464,E-mail:faraghrohvi@gmail.com
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 303