* پھر رہے ہو کہاں اداس اداس *
پھر رہے ہو کہاں اداس اداس
چاند اک عمر سے سفر میں ہے
آسماں آسماں اداس اداس
جب بھی دیکھا ہے جھانک کر دل میں
ہو گیا سب جہاں اداس اداس
زندگی کھیل ہے اداسی کا
ہم یہاں تم وہاں اداس اداس
پھرتے رہتے ہیں ہم محبت میں
مضمحل ناتواں اداس اداس
سوچتا ہوں کہ میرے سینے میں
جانے کیا ہے نہاں اداس اداس
کیا اداسی سوا نہیں کچھ بھی
اے میرے لا مکاں اداس اداس
رات بھر جاگتے ہوں کیوں آخر
اس طرح میری جاں اداس اداس
اک طرف غم ہیں اک طرف خوشیاں
اور میں درمیاں اداس اداس
سارے کردار ہیں محبت کے
داستاں داستاں اداس اداس
یہ وہی ہیں ہمارے فرحت جی
شاعر بے کراں اداس اداس
ہم سے حساس لوگ فرحت جی
رہ رہے ہیں یہاں اداس اداس
فرحت عباس شاہ
|