* بے کار خیالوں سے لپٹ کر نہیں دیکھا *
بے کار خیالوں سے لپٹ کر نہیں دیکھا
جو کچھ بھی ھوا ھم نے پلٹ کر نہیں دیکھا
اس ڈر سے کہ کٹ جائیں نہ بینائ کے ریشے
آنکھوں نے تری راہ سے ہٹ کر نہیں دیکھا
کچھ میں بھی کبھی پھیل نہیں پایا ھوں تجھ میں
تو نے بھی کبھی مجھ میں سمٹ کر نہیں دیکھا
ورنہ بڑا پہلے سمجھ آجاتی یہ دنیا
آئینہ تھا آئینہ الٹ کر نہیں دیکھا
اس اس کو کسی ’ ایک‘ کی تقسیم کا غم کیوں
جس جس نے کبھی ٹکڑوں میں بٹ کر نہیں دیکھا
************* |