* بے چین طبعیت میں سبھاو کے لئے ھے *
بے چین طبعیت میں سبھاو کے لئے ھے
اک درد ھے اور درد رچاؤ کے لئے ھے
تھا چشمہ جو آنکھوں میں سلگنے کے لئے تھا
ھے صحرا جو سینے میں بہاؤ کے لئے ھے
تاجر کی طرح تو نے تعین کیا میرا
جیسے میرا ھونا تیرے بھاؤ کے لیے ھے
کیا اور نہیں کوئ تجھے ملتا یہاں پر
کیا میرا ھی دل تیرے الاؤ کے لیے ھے
یہ شام، وہ سورج، یہ محبت، وہ زمانہ
یہ ساری کتھا مجھ پہ دباؤ کے لیے ھے
اب تو یہی لگتا ھے کہ یہ بستیء مظلوم
گھیراؤ کی خاطر ھے جلاؤ کے لیے ھے
ہلکان ھوئ انت تو جانا کہ مری جاں
یہ جان مری آپ کے گھاؤ کے لیے ھے
****************** |