* کرتے ہوئے سجدہ سحر و شام چلے ہیں *
غزل
کرتے ہوئے سجدہ سحر و شام چلے ہیں
جب اہلِ جنوں لے کے ترا نام چلے ہیں
شاید کہ میسر ہو طوافِ درِ جاناں
خوشبوئوں کا ہم باندھ کے احرام چلے ہیں
زخموں سے بھرا دل ہے جگر درد سے معمور
محفل سے تری لے کے یہ انعام چلے ہیں
دستورِ جنوں رسمِ زمانہ سے جدا ہیں
اربابِ جنوں ایک روشِ عام چلے ہیں
ہے پاسِ گرفتاریٔ خاطر ہمیں فرحین
ہاتھوں میں ہوائوں کا لئے دام چلے ہیں
فرحین اقبال
Shaban Street
1681,Rodgran,Lal kuan
Delhi - 110006
Mob: 9350184800
sfarheeniqbal@gmail.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|