* جب کہیں سے میں دھوپ لاتی ہوں *
غزل
جب کہیں سے میں دھوپ لاتی ہوں
سرد لوگوں میں بانٹ آتی ہوں
دردِ گیتی سمیٹ کر دل میں
اک نئی کربلا بناتی ہوں
پھول پتھر کے درمیاں رہ کر
جذبۂ دل کو آزماتی ہوں
دیکھ کر لاش اور گدھوں کا کھیل
جسم کی کیوں ہنسی اڑاتی ہوں
سانس کلیوں کی رک سی جاتی ہے
سرخ جب آسماں کو پاتی ہوں
زرد پتوں کی نبض کیا دیکھوں
سہما سہما شجر کو پاتی ہوں
چلتے ہیں اُس طرف فریدہ سب
جس طرف ہاتھ میں اٹھاتی ہوں
فریدہ حشمت
B-119, Nawab Wajid Ali Shah Road,
Garden Reach
Kolkata-700024
Mob: 9331446472
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|